تفسير ابن كثير



سورۃ الصافات

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنَّ مِنْ شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ[83] إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ[84] إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ[85] أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ[86] فَمَا ظَنُّكُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِينَ[87]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بے شک اس کے گروہ میں سے یقینا ابراہیم (بھی) ہے۔ [83] جب وہ اپنے رب کے پاس بے روگ دل لے کر آیا۔ [84] جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟ [85] کیا اللہ کو چھوڑ کر گھڑے ہوئے معبودوں کو چاہتے ہو؟ [86] تو جہانوں کے رب کے بارے میں تمھارا کیا گمان ہے؟ [87]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور اس (نوح علیہ السلام کی) تابعداری کرنے والوں میں سے (ہی) ابراہیم (علیہ السلام بھی) تھے [83] جبکہ اپنے رب کے پاس بے عیب دل ﻻئے [84] انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟ [85] کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟ [86] تو یہ (بتلاؤ کہ) تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟ [87]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ان ہی کے پیرووں میں ابراہیم تھے [83] جب وہ اپنے پروردگار کے پاس (عیب سے) پاک دل لے کر آئے [84] جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں کو پوجتے ہو؟ [85] کیوں جھوٹ (بنا کر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو؟ [86] بھلا پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ [87]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 83، 84، 85، 86، 87،

اب بھی سنبھل جاؤ ٭٭

ابراہیم علیہ السلام بھی نوح علیہ السلام کے دین پر تھے، انہی کے طریقے اور چال چلن پر تھے۔ اپنے رب کے پاس سلامت دل لے گئے یعنی توحید والا جو اللہ کو حق جانتا ہو۔ قیامت کو آنے والی مانتا ہو۔ مردوں کو دوبارہ جینے والا سمجھتا ہو۔ شرک و کفر سے بیزار ہو، دوسروں پر لعن طعن کرنے والا نہ ہو۔ خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنی تمام قوم سے اور اپنے سگے باپ سے صاف فرمایا کہ یہ تم کس کی پوجا پاٹ کر رہے ہو؟ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت چھوڑ دو اپنے ان جھوٹ موٹھ کے معبودوں کی عبادت چھوڑ دو۔ ورنہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ کیا کچھ نہ کرے گا اور تمہیں کیسی کچھ سخت ترین سزائیں دیگا؟
7534



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.